تین چابیوں کا سفر

Immo Kahani
1


" تین چابیوں کا سفر"


قدیم شہر "نورِ جہاں" کے پر اسرار بازار میں ایک دکان تھی، جہاں عجیب و غریب نوادرات بکتے تھے۔ اس دکان کا مالک ایک بوڑھا شخص تھا، جس کا نام حکیم تھا۔ اس کی آنکھوں میں ایک عجیب چمک تھی، جیسے وہ دنیا کے تمام رازوں سے واقف ہو۔ ایک دن، میرب نامی ایک نوجوان لڑکی، جو شہر کی تاریخ اور اسرار میں دلچسپی رکھتی تھی، اس دکان میں آئی۔ اس کی نظر ایک قدیم آئینے پر پڑی، جس پر عجیب و غریب نقش و نگار بنے ہوئے تھے۔

حکیم نے مسکراتے ہوئے کہا، "یہ کوئی عام آئینہ نہیں، یہ طلسماتی آئینہ ہے۔ یہ تمہیں ماضی اور مستقبل کی جھلکیاں دکھا سکتا ہے۔"

میرب نے تجسس سے پوچھا، "کیا یہ سچ ہے؟"

حکیم نے جواب دیا، "یہ سچ ہے، لیکن اس آئینے کو استعمال کرنے کے لیے تمہیں تین پہیلیاں حل کرنی ہوں گی۔"


جادو ئی آ ئینہ 

میرب نے چیلنج قبول کیا اور پہلی پہیلی پوچھی۔ حکیم نے کہا، "میں وہ ہوں جو ہمیشہ آتا ہے، لیکن کبھی پہنچتا نہیں، میں وہ ہوں جو ہمیشہ جاتا ہے، لیکن کبھی لوٹتا نہیں، بتاؤ میں کون ہوں؟"

میرب نے سوچا اور جواب دیا، "وقت!"

حکیم نے مسکرا کر کہا، "بالکل درست۔ اب دوسری پہیلی سنو، میں وہ ہوں جس کا کوئی جسم نہیں، لیکن میں سب کچھ دیکھ سکتا ہوں، میں وہ ہوں جس کی کوئی آواز نہیں، لیکن میں سب کچھ سن سکتا ہوں، بتاؤ میں کون ہوں؟"

میرب نے غور کیا اور کہا، "خیال!"

حکیم نے کہا، "تم بہت ذہین ہو۔ اب آخری پہیلی، میں وہ ہوں جو ہمیشہ بڑھتا ہے، لیکن کبھی بڑا نہیں ہوتا، میں وہ ہوں جو ہمیشہ بدلتا ہے، لیکن کبھی مختلف نہیں ہوتا، بتاؤ میں کون ہوں؟"

میرب نے کچھ دیر سوچا اور پھر جواب دیا، "عمر!"

حکیم نے تالیاں بجاتے ہوئے کہا، "تم نے تمام پہیلیاں حل کر لی ہیں۔ اب تم اس آئینے کو استعمال کر سکتی ہو۔"

میرب نے آئینے کو چھوا اور اس کی سطح پر دھندلا سا منظر ابھرنے لگا۔ اس نے دیکھا کہ وہ ایک قدیم باغ میں کھڑی ہے، جہاں رنگ برنگے پھول کھلے ہوئے ہیں۔ اس نے ایک نوجوان لڑکے کو دیکھا، جو ایک درخت کے نیچے بیٹھا کتاب پڑھ رہا تھا۔ لڑکے کی آنکھیں چمک رہی تھیں، جیسے وہ کسی انمول خزانے کو دیکھ رہا ہو۔

میرب نے حکیم سے پوچھا، "یہ کون ہے؟"

حکیم نے جواب دیا، "یہ نورِ جہاں کا شہزادہ تھا۔ اس کا نام شہریار تھا۔ وہ ایک ذہین اور بہادر نوجوان تھا، لیکن وہ ایک بری جادوگرنی کے طلسم میں پھنس گیا۔ جادوگرنی نے اس کے دل کو پتھر بنا دیا تھا، اور وہ ہمیشہ اداس رہتا تھا۔ اس طلسم کی وجہ سے شہر میں بھی اداسی چھا گئی تھی۔"

میرب نے پوچھا، "کیا میں اس کی مدد کر سکتی ہوں؟"

حکیم نے کہا، "صرف تم ہی اس کی مدد کر سکتی ہو۔ تمہیں جادوگرنی کے طلسم کو توڑنا ہوگا، لیکن یہ بہت خطرناک ہوگا۔ جادوگرنی کا نام زمرّد تھا۔ وہ ایک طاقتور جادوگرنی تھی، اور اس کے پاس بہت سے خطرناک جانور تھے۔ زمرّد نے شہزادے کو اس لئے قید کیا تھا تاکہ وہ شہر پر راج کر سکے۔"

میرب نے ہمت نہ ہاری اور آئینے میں دیکھا۔ اس نے دیکھا کہ شہزادے کو ایک تاریک غار میں قید کیا گیا ہے۔ غار کے دروازے پر ایک جادوئی تالا لگا ہوا ہے، جسے کھولنے کے لیے تین چابیاں درکار ہیں۔

میرب نے حکیم سے پوچھا، "میں چابیاں کیسے حاصل کر سکتی ہوں؟"

حکیم نے کہا، "چابیاں تین مقامات پر چھپی ہوئی ہیں۔ پہلی چابی قدیم لائبریری میں ہے، جہاں زمرّد نے ایک طلسماتی سانپ رکھا ہے۔ دوسری چابی شہر کے بلند ترین مینار میں ہے، جہاں ایک دیوہیکل عقاب پہرہ دے رہا ہے۔ اور تیسری چابی شاہی محل کے خفیہ کمرے میں ہے، جہاں ایک طاقتور شیر موجود ہے۔"

میرب نے سفر شروع کیا۔ اس نے قدیم لائبریری میں کتابوں کے درمیان پہلی چابی تلاش کی۔ اسے وہاں ایک بڑا سانپ ملا، جس کی آنکھیں سرخ تھیں اور وہ زہریلا تھا۔ میرب نے اپنی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے سانپ کو ایک طلسماتی کتاب کی مدد سے بے ہوش کیا۔ پھر وہ بلند ترین مینار پر چڑھی اور وہاں سے دوسری چابی حاصل کی۔ اسے وہاں ایک عقاب ملا، جس کے پر لوہے کی طرح مضبوط تھے۔ میرب نے عقاب کو ایک چمکدار پتھر کی مدد سے اندھا کر دیا۔ آخر میں، وہ شاہی محل کے خفیہ کمرے میں داخل ہوئی اور تیسری چابی ڈھونڈی۔ اسے وہاں ایک شیر ملا، جس کے دانت تلوار کی طرح تیز تھے۔ میرب نے شیر کو ایک خاص قسم کی جڑی بوٹی کی مدد سے قابو کیا۔

تینوں چابیاں ملنے کے بعد، میرب غار کے دروازے پر پہنچی۔ اس نے چابیاں تالے میں ڈالیں اور دروازہ کھل گیا۔ شہزادہ آزاد ہو گیا۔


تین چا بیا ں

شہزادے نے میرب کا شکریہ ادا کیا اور کہا، "تم نے میری زندگی

 بچائی ہے۔ میں تمہیں نورِ جہاں کا شہزادی بناتا ہوں۔"

میرب نے مسکرا کر کہا، "مجھے شہزادی نہیں بننا، مجھے صرف اس شہر کے رازوں کو جاننا ہے۔"

شہزادے نے میرب کی بات مانی اور اسے شہر کے تمام رازوں سے آگاہ کیا۔ میرب نے ان رازوں کو کتاب میں لکھا اور شہر کے لوگوں کو پڑھ کر سنایا۔ اس طرح، میرب ایک ہیرو بن گئی، اور اس کی کہانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ اور شہزادے نے شہر کی رونق واپس لانے کے لئے بہت محنت کی۔

اس کہانی میں تجسس، مہم جوئی، اور انسانیت کے اہم پہلوؤں کو اجاگر کیاـ

مرکزی خیال:

میرب نے خطرناک سفر کیا اور جادوگرنی کے جانوروں کا مقابلہ کیا۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ ہمت اور بہادری سے کسی بھی مشکل کو پار کیا جا سکتا ہے۔میرب نے شہزادے کی مدد کی اور شہر کو جادوگرنی کے طلسم سے آزاد کرایا۔ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ دوسروں کی مدد کرنا ایک عظیم عمل ہے۔




Post a Comment

1Comments
Post a Comment

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !