"ایمان کا تاریخی سفر"
سن 2021 میں، ڈاکٹر ایمان ایک باصلاحیت سائنسدان تھیں جو وقت کے سفر کے میدان میں اپنی انقلابی تحقیق کے لیے جانی جاتی تھیں۔ انہوں نے ایک ایسی مشین تیار کی تھی جو انسانوں کو ماضی یا مستقبل میں کچھ وقت کے لیے بھیج سکتی تھی۔ ان کا اگلا بڑا تجربہ خود وقت میں سفر کرنا تھا، ایک ایسا قدم جو پہلے کسی نے نہیں اٹھایا تھا۔
ایمان نے اپنی لیبارٹری میں وقت کے سفر کی کیپسول میں قدم رکھا۔ ان کی ٹیم نے تمام ضروری جانچ پڑتال مکمل کر لی تھی، اور اب وہ اس تاریخی لمحے کے لیے تیار تھیں۔ کیپسول کے اندر، مختلف قسم کے آلات اور ڈسپلے روشن تھے، جو وقت اور مکاں کے پیچیدہ فارمولوں کو ظاہر کر رہے تھے۔
![]() |
ڈاکٹر ایمان |
انہوں نے اپنی وقت کی مشین کا رخ 15 اگست 1947 کی جانب موڑا، جو برصغیر کی تقسیم کا ایک اہم تاریخی دن تھا، اور ان کا ارادہ اس وقت کے سماجی اور سیاسی منظرنامے کا براہ راست جائزہ لینا تھا۔
جیسے ہی انہوں نے ٹائم ٹریول سیکوئنس شروع کیا، کیپسول ایک مدھم روشنی میں نہا گیا اور ایک گونج دار آواز کے ساتھ ہلنا شروع ہو گیا۔ ایمان نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور محسوس کیا کہ وہ کسی نامعلوم قوت کے ذریعے کھینچی جا رہی ہیں۔
جب روشنی کم ہوئی اور کیپسول کی حرکت تھم گئی، تو ایمان نے آہستہ روی سے اپنی آنکھیں کھولیں۔ انہوں نے اپنے آپ کو ایک ایسی جگہ پر پایا جو ان کے لیے نئی تھی، جہاں پرانی وضع کی عمارتیں اور سڑکوں پر گھوڑا گاڑیاں چلتی نظر آ رہی تھیں۔ فضا میں ایک مبہم بے قراری اور تیزی محسوس ہو رہی تھی۔
ایمان نے جب کیپسول سے باہر کی دنیا میں قدم رکھا تو وہ لاہور کے ایک ایسے بازار میں تھیں جہاں بہت بھیڑ تھی۔ ان کے ارد گرد لوگوں کا لباس اور ان کی گفتگو کا انداز عصر حاضر سے مختلف تھا۔ انہوں نے لوگوں کو اردو اور پنجابی زبانوں میں بات چیت کرتے ہوئے دیکھا، اور ان کے چہروں پر مستقبل کے متعلق ایک غیر معمولی اندیشہ نظر آ رہا تھا۔
ایمان نے اپنے آپ کو اس دور میں گمشدہ محسوس کیا۔ ان کے پاس اس وقت کی کوئی کرنسی نہیں تھی اور نہ ہی کوئی ایسا ذریعہ تھا جس سے وہ اپنی شناخت ثابت کر سکیں۔ وہ ایک خاموش مبصر کی طرح اس تاریخی واقعے کے گرد گھوم رہی تھیں، لوگوں کے جذبات، ان کی امیدوں اور ان کے خوف کو محسوس کر رہی تھیں۔
![]() |
گھو ڑا گا ڑ ی |
انہوں نے دیکھا کہ کس طرح لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف ہجرت کر رہے تھے، کس طرح ایک نئی قوم کی بنیاد رکھی جا رہی تھی اور کس طرح صدیوں پرانی تہذیبیں ایک نئے دور میں داخل ہو رہی تھیں۔
ایک دن، بازار میں گھومتے ہوئے، ایمان کی ملاقات ایک بوڑھے شخص سے ہوئی، جو ایک دکان کے باہر اداس بیٹھا تھا۔ ایمان نے اس سے بات کرنے کی کوشش کی اور وہ ان کی جدید اردو سن کر کچھ حیران ہوا۔ لیکن جلد ہی دونوں کے درمیان ایک دوستانہ گفتگو شروع ہو گئی۔
بوڑھے شخص نے اپنا نام رحیم بتایا اور ایمان کو اس دور کے حالات کے بارے میں بہت کچھ بتایا۔ انہوں نے تقسیم کے درد، اپنے بچھڑنے والے دوستوں اور خاندانوں اور ایک نئے مستقبل کی امیدوں کے بارے میں بات کی۔ ایمان ان کی باتوں سے بہت متاثر ہوئیں اور انہیں اس دور کے لوگوں کی قربانیوں اور جدوجہد کا اندازہ ہوا۔
![]() |
بو ڑ ھا شخص |
وقت تیزی سے گزر رہا تھا اور ایمان کو اپنی واپسی کے لیے تیار ہونا تھا۔ رحیم نے انہیں کچھ پرانے سکے اور ایک شال تحفے میں دی، تاکہ وہ اجنبی نہ لگیں۔
جب ایمان واپس اپنے کیپسول میں داخل ہوئیں تو ان کا دل مختلف جذبات سے بھرا ہوا تھا۔ انہوں نے تاریخ کی کتابوں میں جو کچھ پڑھا تھا، اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا تھا۔ انہوں نے ان لوگوں کے درد اور خوشی کو محسوس کیا تھا جنہوں نے اس اہم دور میں زندگی گزاری تھی۔
سن2021 میں واپس پہنچ کر، ایمان ایک بدلی ہوئی انسان تھیں۔ ان کے تجربے نے انہیں وقت اور تاریخ کے بارے میں ایک نئی بصیرت عطا کی تھی۔ انہوں نے اپنی تحقیق کو مزید گہرائی سے جاری رکھا اور وقت کے سفر کے اخلاقی اور فلسفیانہ پہلوؤں پر غور کرنا شروع کر دیا۔
اور اس طرح، ڈاکٹر ایمان، وقت میں گمشدہ مسافر، نہ صرف ماضی کی ایک جھلک دیکھ کر آئیں، بلکہ اپنے ساتھ ایک ایسا تجربہ بھی لے کر آئیں جس نے ان کی زندگی اور ان کے کام کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔
Wah Kya kaamal ki story hy👌👌👌
ReplyDelete