جذبے کی طاقت

Immo Kahani
0


" جذبے کی طاقت"


شہر کے ایک پُر شور حصے میں، عائشہ نام کی ایک 17 سالہ لڑکی رہتی تھی۔ عائشہ ایک زخمی دل اور ایک روشن ذہن کی مالکہ تھی۔ اُس کی زندگی مشکلات سے بھری ہوئی تھی، لیکن اُس کی آنکھوں میں ہمیشہ اُمید کی چمک باقی رہتی تھی۔


عائشہ

عائشہ کے والدین بچپن میں ہی فوت ہو گئے تھے، اور وہ اپنی دادی کے ساتھ ایک چھوٹے سے گھر میں رہتی تھی۔ دادی کی کمزور صحت اور گھر کے خرچے پورے کرنے کی ذمہ داری عائشہ کے نازک کندھوں پر تھی۔ اِس مشکل وقت میں بھی، عائشہ نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ وہ صبح سویرے اُٹھتی، قریبی اسکول میں پڑھتی، اور پھر گھر کے کام کاج میں دادی کا ہاتھ بٹاتی۔

عائشہ کی خواہش ایک اچھی تعلیم حاصل کرنا اور اپنی دادی کو ایک آرام دہ زندگی فراہم کرنا تھی۔ وہ جانتی تھی کہ تعلیم ہی اُس کے مستقبل کو روشن کر سکتی ہے۔ اِس لیے، وہ دن رات محنت کرتی، اپنی کتابوں میں کھوئی رہتی، اور ہر امتحان میں عمدہ نمبر حاصل کرتی۔

ایک دن، اسکول میں ایک اعلان ہوا کہ شہر کی ایک مشہور صنعتی تنظیم طلباء کے لیے اسکالرشپ فراہم کر رہی ہے۔عائشہ کی آنکھوں میں ایک نئی چمک آ گئی۔ یہ اُس کے لیے اپنی تعلیم کو آگے بڑھانے اور اپنے خوابوں کو سچ کرنے کا ایک سنہرا موقع تھا۔

عائشہ نے فوراً اسکالرشپ کے لیے درخواست دی۔ اُس نے اپنی کہانی، اپنی مشکلات، اور اپنے جذبے کو اپنے الفاظ میں پرویا۔ انتظار کے دن مشکل تھے، لیکن عائشہ نے صبر سے کام لیا اور اللہ پر بھروسہ رکھا۔

آخر کار، وہ دن آ ہی گیا جب اسکالرشپ کے نتائج کا اعلان ہوا۔ عائشہ کا نام منتخب طلباء کی فہرست میں شامل تھا! اُس کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو نکل پڑے۔ اُس کی محنت رنگ لائی تھی، اور اب وہ اپنے مستقبل کی طرف ایک مضبوط قدم بڑھا سکتی تھی۔


اسکالرشپ والی جگہ 

اسکالرشپ ملنے کے بعد، عائشہ نے دل لگا کر اپنی پڑھائی جاری رکھی۔ وہ ہر کلاس میں توجہ دیتی، سوالات پوچھتی، اور اپنی علم کی پیاس بجھاتی۔ اُس کے اُستاد بھی اُس کی لگن اور ذہانت سے بہت متاثر تھے۔

وقت گزرتا گیا، اور عائشہ نے امتیاز کے ساتھ اپنی ڈگری مکمل کی۔ اب وہ ایک کامیاب اور خود کفیل لڑکی بن چکی تھی۔ اُس نے اپنی دادی کے لیے ایک بڑا اور آرام دہ گھر خریدا، اور اُن کی ہر ضرورت کا خیال رکھتی تھی۔

عائشہ نے کبھی اپنی ماضی کی مشکلات کو نہیں بھلایا۔ وہ ہمیشہ اُن لوگوں کی مدد کے لیے تیار رہتی تھی جو ضرورت مند تھے۔ اُس نے اپنے شہر میں ایک چیریٹیبل ادارہ بھی قائم کیا، جو غریب اور یتیم بچوں کو تعلیم اور صحت کی سہولت فراہم کرتا تھا۔


اخلاقی سبق:

عائشہ کی کہانی ہمت، صبر، اور محنت کی ایک روشن مثال ہے۔ اُس نے یہ ثابت کر دیا کہ اگر انسان میں جذبہ ہو اور وہ اپنی منزل کو پانے کے لیے کوشش کرتا رہے، تو کوئی بھی مشکل اُس کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ عائشہ ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں ایک اُمید کی کرن بن کر زندہ رہے گی

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !