ایک خوبصورت لڑکی اور جنّ – ایک سچی کہانی
رات کے سناٹے میں جب پورا گاؤں گہری نیند میں سو رہا تھا، تب وہ جاگ رہی تھی۔ اس کی آنکھوں میں عجیب سی چمک تھی، جیسے کوئی اور ہستی اس کے اندر چھپی ہو۔ نام تھا اس کا حنا، گاؤں کی سب سے خوبصورت لڑکی۔ بڑی بڑی آنکھیں، دودھ جیسی رنگت، اور لمبے گھنے بال۔ ہر کوئی کہتا، "یہ لڑکی تو حور لگتی ہے۔"
![]() |
حنا |
حنا ایک شریف اور نیک لڑکی تھی، اپنے ماں باپ کی فرمانبردار، نماز کی پابند، اور دوسروں کی مدد کرنے والی۔ لیکن پچھلے کچھ مہینوں سے اُس میں خوفناک تبدیلیاں آنا شروع ہو گئی تھیں۔ وہ تنہائی پسند ہو گئی تھی، بات بات پر غصہ کرتی، راتوں کو جاگتی رہتی اور بعض اوقات ایسی زبان بولتی جو کسی انسان کی نہیں لگتی تھی۔
ایک رات اُس کی ماں نے دیکھا کہ حنا آدھی رات کو چھت پر جا بیٹھی تھی، آسمان کی طرف دیکھتی رہی، پھر زور زور سے ہنسنے لگی۔ اُس کی ہنسی میں ایک عجیب خوف چھپا تھا۔ ماں ڈر کے مارے پیچھے ہٹ گئی، اور اگلے دن فوراً گاؤں کے مولوی صاحب کے پاس گئی۔
مولوی صاحب نے گھر آ کر کچھ آیات پڑھیں، اور حنا پر دم کیا۔ اُس لمحے حنا چیخ اٹھی۔ اس کی آواز مردوں جیسی ہو گئی۔ وہ بولی-
"میں جنّ ہوں۔ یہ لڑکی میری ہے۔ اگر کسی نے بیچ میں آنے کی کوشش کی، تو میں سب کو جلا دوں گا۔"
مولوی صاحب پیچھے ہٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عام معاملہ نہیں، یہ ایک عاشق جنّ کا چکر ہے۔ ماں باپ کے دل دہل گئے۔ انہوں نے شہر سے ایک مشہور عامل کو بلایا۔
عامل کئی دن تک حنا کے پاس آتا رہا۔ قرآنی آیات، تعویذ، اور اذکار کے ذریعے اُس نے اُس جنّ سے رابطہ کیا۔ جنّ نے صاف لفظوں میں کہا:
"میں اسے برسوں سے پسند کرتا ہوں۔ جب یہ چھوٹی تھی، تب ایک بار جنگل میں اکیلی گئی تھی۔ اسی دن سے میں اسے دیکھ رہا ہوں۔ میں اس کی حفاظت کرتا ہوں۔ اس پر کسی انسان کا حق نہیں۔"
عامل نے بہت کوشش کی کہ جنّ کو قائل کر سکے، مگر وہ ماننے کو تیار نہ تھا۔ اُس نے کہا :
"اگر کسی نے اس کی شادی کی، تو میں اُس لڑکے کو ختم کر دوں گا۔"
حنا کے والدین پر گویا قیامت ٹوٹ پڑی۔ اُن کی جوان بیٹی، جس کے لیے کئی رشتے آ رہے تھے، اب ایک ان دیکھے، نادیدہ مخلوق کے قبضے میں تھی۔ عامل نے کہا کہ صرف خالص نیت، مستقل دعا، اور ایمان سے ہی یہ کام ممکن ہے۔
چالیس دن تک حنا کے گھر میں مسلسل دم، اذکار، اور قرآن کی تلاوت کی جاتی رہی۔ آخرکار ایک رات عامل نے سب کو گھر کے ایک کمرے میں جمع کیا۔ اُس نے کچھ خاص آیات پڑھیں، اور پھر کہا:
"اے جنّ! اگر تُو مسلمان ہے، تو قرآن کے سامنے سر جھکا۔ اگر نہیں، تو جہنم کے لیے تیار ہو جا!"
چند لمحے بعد حنا کی آنکھیں بند ہو گئیں، اُس کے جسم سے ایک سیاہ سایہ باہر نکلا، اور دیوار کے پار غائب ہو گیا۔ حنا بے ہوش ہو گئی، اور جب ہوش آیا تو اُس نے روتے ہوئے کہا:
"امی… اب میں آزاد ہوں… وہ چلا گیا۔"
پورے گاؤں میں شکرانے کی نفلیں پڑھی گئیں۔ سب نے سکون کا سانس لیا۔ حنا کی زندگی دوبارہ معمول پر آنے لگی۔ وہ ہنستی، باتیں کرتی، اور خوش رہتی۔ جلد ہی اُس کی منگنی بھی طے ہو گئی۔
مگر شادی کی رات، جب سب خوشیاں منا رہے تھے، اچانک گھر کی لائٹیں بجھ گئیں۔ کمرے میں ٹھنڈی ہوا چلنے لگی۔ پھر دور سے ایک سرگوشی سنائی دی:
"اگر کسی نے اسے رُلایا… میں واپس آ جاؤں گا!"
یہ آواز صرف حنا نے سنی تھی۔ اُس کے چہرے پر ایک پل کے لیے خوف آیا، مگر پھر اُس نے اپنے شوہر کا ہاتھ تھاما، اور کہا:
"مجھے یقین ہے… وہ اب کبھی واپس نہیں آئے گا۔"
اخلاقی سبق:
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ غیر مرئی دنیا واقعی موجود ہے، اور بعض دفعہ انسان کا سامنا ایسی مخلوق سے ہو جاتا ہے جسے ہم سمجھ نہیں سکتے۔ مگر ایمان، صبر، اور دعا ہر شیطانی طاقت سے بڑی ہوتی ہے۔
اگر آپ کو یہ کہانی پسند آئی، تو میں اس پر دوسرا حصہ بھی لکھ سکتا ہوں ـ جس میں دکھایا جائے کہ کیا جنّ واقعی چلا گیا تھا، یا کچھ باقی رہ گیا تھا؟
کیا جنّ واقعی عاشق ہو سکتے ہیں، یا یہ صرف انسانی وہم ہوتا ہے🤔🤔🤔؟