کتب خانے کی پراسرا ر کتاب

Immo Kahani
0


" کتب خانے کی پراسرا ر کتاب "


 ایک نوجوان لڑکی، زارا، اپنی دنیا میں کھوئی رہتی تھی۔ زارا کو کتابوں سے عشق تھا، اور وہ ہر کہانی میں خود کو ڈھونڈتی تھی۔ ایک دن، کتب خانے کی پرانی الماریوں میں گھومتے ہوئے، اس کی نظر ایک عجیب و غریب کتاب پر پڑی۔ اس کتاب کا عنوان تھا- "گمشدہ ستاروں کی سرگوشی"۔ کتاب کے صفحات پر پراسرار نقشے اور عجیب و غریب زبان میں لکھے ہوئے الفاظ تھے۔ 


گمشدہ ستاروں کی سرگوشی


زارا نے جب کتاب کھولی تو اس میں سے ایک چمکتا ہوا پنکھ نکلا، جو ہوا میں لہرایا اور زارا کے ہاتھ میں آ گیا۔ پنکھ کو چھوتے ہی زارا کو ایک عجیب سی سرسراہٹ محسوس ہوئی اور وہ ایک دم سے ایک ایسی دنیا میں پہنچ گئی جو اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔
یہ دنیا ستاروں کی روشنی میں نہائی ہوئی تھی، جہاں ہوا میں جادو بسا ہوا تھا اور درختوں سے مدھر سرگوشیاں آتی تھیں۔ زارا کو پتہ چلا کہ یہ "ستاروں کی وادی" ہے، ایک ایسی جگہ جہاں گمشدہ ستارے پناہ لیتے ہیں۔ اس وادی میں، ستارے انسانوں کی طرح بولتے اور محسوس کرتے تھے۔ زارا نے وادی میں گھومتے ہوئے، مختلف ستاروں سے ملاقات کی، ہر ایک کی اپنی کہانی اور اپنا درد تھا۔ ایک ستارہ تھا جو اپنی چمک کھو چکا تھا، وہ اپنی روشنی واپس پانے کے لیے بے چین تھا۔ ایک اور ستارہ تھا جو تنہا تھا، اسے کسی ایسے کی تلاش تھی جو اس کی تنہائی کو سمجھ سکے۔ اور ایک تیسرا ستارہ تھا جو اپنے گھر سے بچھڑ گیا تھا، وہ اپنے کھوئے ہوئے گھر کو تلاش کرنے کے لیے بے قرار تھا۔
زارا نے ان کی کہانیاں سنی اور ان کے درد کو محسوس کیا۔ اس نے محسوس کیا کہ وہ ان کی مدد کرنا چاہتی ہے۔ وادی کا ایک پرانا ستارہ، جس کا نام 'روشنی' تھا، زارا کو بتاتا ہے کہ وادی خطرے میں ہے۔ ایک تاریک قوت، 'سایہ'، ستاروں کی روشنی چوری کر رہی تھی اور وادی کو ہمیشہ کے لیے اندھیرے میں دھکیلنا چاہتی تھی۔ روشنی نے زارا کو بتایا کہ صرف وہ ہی ستاروں کو بچا سکتی ہے، کیونکہ وہ ایک ایسی انسان تھی جس کے دل میں کتابوں کا جادو بسا ہوا تھا۔ زارا نے ڈرنے کے بجائے ہمت سے کام لیا۔ اس نے اپنی کتابوں سے سیکھے ہوئے علم اور ستاروں کی مدد سے 'سایہ' کا مقابلہ کرنے کی ٹھانی۔ زارا نے ستاروں کی روشنی کو جمع کیا اور ایک ایسا جادوئی منتر پڑھا جو صرف کتابوں کے الفاظ سے بنا تھا۔ منتر کی طاقت سے 'سایہ' پیچھے ہٹ گیا اور وادی میں روشنی واپس لوٹ آئی۔


ستاروں کی وادی


ستاروں نے زارا کا شکریہ ادا کیا اور اسے بتایا کہ وہ ہمیشہ ان کے دلوں میں زندہ رہے گی۔ زارا نے پنکھ کو واپس کتاب میں رکھا اور اپنی دنیا میں واپس آ گئی۔ کتب خانے میں سب کچھ پہلے جیسا تھا، لیکن زارا بدل چکی تھی۔ وہ جان چکی تھی کہ کتابیں صرف کہانیاں نہیں ہوتیں، بلکہ وہ ایک ایسی دنیا کا دروازہ بھی کھولتی ہیں جہاں جادو اور حقیقت ایک دوسرے سے مل جاتے ہیں۔ زارا نے فیصلہ کیا کہ وہ ہمیشہ کتابوں کی حفاظت کرے گی اور ان کے جادو کو دنیا میں پھیلائے گی۔
زارا کے اس سفر نے اسے ایک نئی بصیرت عطا کی تھی۔ وہ جان گئی تھی کہ کتابیں محض الفاظ کا مجموعہ نہیں ہوتیں، بلکہ وہ ایک ایسی دنیا کا دروازہ کھولتی ہیں جہاں تخیل کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ اس نے محسوس کیا کہ ہر کتاب میں ایک الگ کائنات پوشیدہ ہے، جہاں مختلف کردار، مناظر اور کہانیاں موجود ہیں۔ زارا نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی کتابوں کے مطالعے میں گزارے گی، تاکہ وہ ان تمام پوشیدہ جہانوں کو دریافت کر سکے۔
زارا نے کتب خانے میں اپنا زیادہ تر وقت گزارنا شروع کر دیا۔ وہ مختلف موضوعات پر کتابیں پڑھتی، جن میں تاریخ، سائنس، فلسفہ اور ادب شامل تھے۔ وہ ہر کتاب سے کچھ نہ کچھ نیا سیکھتی۔ اس نے محسوس کیا کہ کتابوں نے اس کی سوچ کو وسعت دی ہے اور اسے دنیا کو ایک مختلف زاویے سے دیکھنے میں مدد کی ہے۔
ایک دن، زارا کو کتب خانے میں ایک اور عجیب و غریب کتاب ملی۔ اس کتاب کا عنوان تھا "وقت کی سرگوشی"۔ کتاب کے صفحات پر پراسرار تصاویر اور وقت کے سفر کے بارے میں کہانیاں تھیں۔ زارا نے جب کتاب کھولی تو اسے ایک عجیب سی روشنی نظر آئی۔ روشنی اسے کتاب کے اندر لے گئی، جہاں اس نے وقت کے مختلف ادوار کا سفر کیا۔ اس نے قدیم مصر کے اہرام دیکھے، روم کی گلیاں دیکھیں اور مستقبل کے شہروں کا نظارہ کیا۔ زارا نے محسوس کیا کہ وقت ایک مسلسل بہتا ہوا دریا ہے، جو ماضی، حال اور مستقبل کو جوڑتا ہے۔


وقت کی سرگوشی

زارا نے وقت کے سفر سے بہت کچھ سیکھا۔ اس نے محسوس کیا کہ ہر لمحہ قیمتی ہے اور ہمیں اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس نے یہ بھی سیکھا کہ ماضی، حال اور مستقبل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور ہمارے اعمال کا اثر آنے والی نسلوں پر بھی پڑتا ہے۔ زارا نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی کو ایک مقصد کے ساتھ گزارے گی، تاکہ وہ دنیا کو ایک بہتر جگہ بنا سکے۔
زارا نے کتب خانے میں اپنی دریافتوں کے بارے میں ایک کتاب لکھی، جس کا عنوان تھا "کتابوں کی سرگوشی"۔ کتاب میں اس نے کتابوں کے جادو، ستاروں کی وادی اور وقت کے سفر کے بارے میں لکھا۔ کتاب کو بہت پذیرائی ملی اور زارا ایک مشہور مصنفہ بن گئی۔ اس نے اپنی کتابوں کے ذریعے لوگوں کو کتابوں کی اہمیت سے آگاہ کیا اور انہیں تخیل کی دنیا میں لے گئی۔ زارا نے اپنی زندگی کتابوں کے مطالعے اور لکھنے میں گزاری، اور وہ ایک خوشحال اور مطمئن زندگی جیتی رہی۔

اخلاقی سبق:

ہمیں کتابوں کی دیکھ بھال کرنی چاہیے، انہیں صاف رکھنا چاہیے، اور انہیں نقصان سے بچانا چاہیے۔ ہمیں کتابوں کو پھاڑنے، لکھنے، یا داغ لگانے سے گریز کرنا چاہیے۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !