جنگل کی روح

Immo Kahani
0


" جنگل کی روح"


قدیم زمانے میں، ایک گھنے اور پراسرار جنگل کے قلب میں، جہاں صدیوں پرانے درخت آسمان کی طرف بلند تھے اور سورج کی روشنی بمشکل زمین تک پہنچ پاتی تھی، ایک ایسی دنیا موجود تھی جو عام انسانوں کی نظروں سے اوجھل تھی۔ اس دنیا میں، جنات اور پریاں ایک دوسرے کے ساتھ رہتے تھے، ان کے اپنے قوانین اور رسم و رواج تھے۔
جنگل کے ایک خاموش کونے میں، ایک قدیم برگد کے درخت کی جڑوں کے نیچے، جنوں کا ایک قبیلہ آباد تھا۔ ان کا سردار ایک طاقتور اور دانا جن تھا جس کا نام کاشف تھا۔ کاشف اپنی حکمت اور انصاف پسندی کے لیے مشہور تھا۔ اس کے قبیلے کے افراد عام طور پر انسانوں سے دور رہتے تھے، لیکن وہ جنگل کے توازن اور امن کی حفاظت کرتے تھے۔
دوسری طرف، جنگل کے ایک روشن حصے میں، جہاں ایک صاف شفاف جھیل چمکتی تھی اور رنگ برنگے پھول کھلے رہتے تھے، پریوں کی ایک بستی تھی۔ ان کی ملکہ ایک خوبصورت اور مہربان پری تھی جس کا نام زہرہ تھا۔ زہرہ اپنی رعایا کی فلاح و بہبود کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتی تھی۔ پریاں فطرت سے گہرا لگاؤ رکھتی تھیں اور جنگل کی خوبصورتی اور زندگی کی محافظ تھیں۔


پریوں کی دنیا 


ایک دن، جنگل میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا۔ جھیل کا پانی اچانک گدلا ہو گیا اور پھول مرجھانے لگے۔ پریوں نے اپنی ملکہ زہرہ کو اس صورتحال سے آگاہ کیا، جو بہت پریشان ہوئی۔ اسے محسوس ہوا کہ جنگل کے توازن میں کوئی گڑبڑ ہوئی ہے۔
زہرہ نے اپنی عقلمند پریوں کو بھیجا تاکہ وہ اس مسئلے کی جڑ تک پہنچ سکیں۔ تلاش کے دوران، ایک پری نے برگد کے درخت کے قریب جنوں کے کچھ افراد کو دیکھا جو پریشانی کے عالم میں تھے۔ اس نے فوراً زہرہ کو خبر دی، اور ملکہ پری کو تجسس ہوا کہ کیا جنات بھی اسی مصیبت کا شکار ہیں۔
زہرہ نے فیصلہ کیا کہ وہ خود کاشف سے مل کر اس مسئلے پر بات کرے گی۔ پریوں کے لیے جنوں کے علاقے میں جانا خطرناک ہو سکتا تھا، لیکن زہرہ نے اپنے لوگوں کی خاطر یہ خطرہ مول لینے کا ارادہ کیا۔
جب زہرہ برگد کے درخت کے پاس پہنچی تو کاشف خود اس کا استقبال کرنے آیا۔ اس نے زہرہ کو احترام سے سلام کیا اور اسے اپنے مسکن میں آنے کی دعوت دی۔ زہرہ نے دیکھا کہ جنات بھی جھیل کے گدلے پانی اور مرجھاتے ہوئے پھولوں سے پریشان ہیں۔
کاشف نے زہرہ کو بتایا کہ ان کے قبیلے کے بزرگوں نے پیش گوئی کی تھی کہ جب جنگل کا توازن بگڑے گا تو دونوں، جنات اور پریاں، مصیبت میں مبتلا ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس خرابی کی وجہ ایک قدیم طلسم ہے جو جنگل کے دل میں کہیں چھپا ہوا ہے۔


 جنگل کےطلسم


زہرہ اور کاشف دونوں اس نتیجے پر پہنچے کہ انہیں مل کر اس طلسم کو توڑنا ہوگا تاکہ جنگل کو اس مصیبت سے نجات دلائی جا سکے۔ انہوں نے اپنے اپنے قبیلوں کے سب سے بہادر اور عقلمند افراد کو جمع کیا اور ایک مشترکہ سفر کا آغاز کیا۔
ان کا سفر خطرناک اور دشوار گزار تھا۔ انہیں تاریک غاروں، پرخطر پہاڑی راستوں اور جادوئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن زہرہ کی ہمت اور کاشف کی حکمت نے انہیں ہر مشکل سے پار کرایا۔ پریوں کی ہلکی پھلکی اڑان اور جنات کی طاقتور جسمانی قوت نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔
آخر کار، وہ جنگل کے قلب میں اس جگہ پر پہنچ گئے جہاں قدیم طلسم چھپا ہوا تھا۔ یہ ایک پرانا اور بوسیدہ کنواں تھا جس کے گرد عجیب و غریب نقوش بنے ہوئے تھے۔ کنویں سے ایک مدھم اور پراسرار روشنی نکل رہی تھی۔
کاشف کے بزرگوں نے بتایا تھا کہ اس طلسم کو توڑنے کے لیے ایک خاص قربانی کی ضرورت ہوگی۔ زہرہ اور کاشف دونوں نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے خود کو قربانی کے لیے پیش کیا۔ ان کی اس بے لوثی نے طلسم پر گہرا اثر ڈالا۔
اچانک، کنویں سے ایک طاقتور روشنی نکلی اور تمام تاریکی چھٹ گئی۔ جھیل کا پانی دوبارہ صاف اور شفاف ہو گیا، اور مرجھائے ہوئے پھول پھر سے کھل اٹھے۔ جنگل میں زندگی لوٹ آئی تھی۔


طلسم والا کنواں


زہرہ اور کاشف دونوں محفوظ رہے، اور ان کے اس مشترکہ عمل نے جنات اور پریوں کے درمیان ایک نئی دوستی کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے سمجھ لیا کہ فطرت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے انہیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔
اس دن کے بعد سے، جنات اور پریاں ایک دوسرے کے اچھے دوست بن گئے اور ہمیشہ جنگل کی حفاظت کے لیے مل کر کام کرتے رہے۔ ان کی کہانی جنگل میں ہمیشہ یاد رکھی گئی، جو یہ سبق دیتی تھی کہ اتحاد اور ہمدردی سے بڑی سے بڑی مشکل کو بھی حل کیا جا سکتا ہے۔ اور اس طرح، جنات اور پریوں نے مل کر اپنے جنگل میں امن اور خوشحالی کو برقرار رکھا۔

اخلاقی سبق: 

اس کہانی سے ہم یہ بھی سیکھتے ہیں کہ فطرت کا احترام اور اس کا توازن برقرار رکھنا تمام مخلوقات کے لیے ضروری ہے۔ جب جنگل کا توازن بگڑا تو نہ صرف پریاں بلکہ جنات بھی مصیبت میں مبتلا ہوئے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ فطرت کی تمام چیزیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں اور کسی ایک حصے کو نقصان پہنچانے سے سب متاثر ہو سکتے ہیں۔







Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !