ایک باہمت لڑکی کی کہانی

Immo Kahani
0

 

"ایک باہمت لڑکی کی کہانی"


ایک چھوٹے سے گاؤں میں، جہاں کھیت لہراتے تھے اور ندیاں بل کھاتی تھیں، ایک لڑکی رہتی تھی جس کا نام رابعہ تھا۔ رابعہ ایک ذہین اور پرجوش لڑکی تھی، لیکن ایک خوفناک حادثے نے اس کی زندگی بدل دی۔ جب وہ دس سال کی تھی، ایک رات تیز بارش کے دوران ان کے گھر میں آگ لگ گئی۔ رابعہ کے والدین اسے بچانے کی کوشش میں اپنی جانیں قربان کر گئے۔ رابعہ بچ تو گئی، لیکن اس واقعے نے اس کی آنکھوں کی روشنی چھین لی۔


گھر میں آ گ لگ گئی 

رابعہ کے لیے زندگی اب مکمل طور پر بدل چکی تھی۔ جس دنیا کو وہ رنگوں اور روشنیوں سے بھرا دیکھتی تھی، اب ایک مستقل اندھیرے میں ڈوب گئی تھی۔ گاؤں کے لوگ اس پر ترس کھاتے تھے اور اس کی مدد کرنے کی کوشش کرتے تھے، لیکن رابعہ اپنے دل میں ایک گہرا زخم محسوس کرتی تھی۔ اسے اپنے والدین کی یاد ہر وقت ستاتی تھی اور اپنی بے بسی پر افسوس ہوتا تھا۔

وقت گزرتا گیا اور رابعہ بڑی ہوتی گئی۔ اگرچہ وہ دیکھ نہیں سکتی تھی، لیکن اس نے ہار نہیں مانی تھی۔ اس نے اپنی دوسری حسوں کو تیز کرنا سیکھ لیا تھا۔ وہ آوازوں کو پہچان لیتی تھی، ہوا میں نمی اور خوشبو کو محسوس کر لیتی تھی، اور اپنے ہاتھوں سے چیزوں کو چھو کر ان کے بارے میں جان لیتی تھی۔

گاؤں میں ایک بوڑھا حکیم رہتا تھا، جس کا نام حامد تھا۔ وہ علم اور حکمت کا خزانہ تھا۔ رابعہ اکثر اس کے پاس جاتی اور اس سے کہانیاں اور نصیحتیں سنتی تھی۔ حکیم حامد نے رابعہ کی ہمت اور حوصلے کو سراہا اور اسے زندگی کے مثبت پہلوؤں پر توجہ دینے کی تلقین کی۔

ایک دن، حکیم حامد نے رابعہ سے کہا،"بیٹی، اگرچہ تمہاری آنکھوں کی روشنی چلی گئی ہے، لیکن تمہارے دل کی روشنی ابھی باقی ہے۔ اس روشنی کو بجھنے مت دینا۔"

حکیم کی ان باتوں نے رابعہ کے دل پر گہرا اثر کیا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی معذوری کو اپنی کمزوری نہیں بننے دے گی۔ اس نے پڑھنا سیکھنے کا عزم کیا اور بریل کی مدد سے کتابیں پڑھنے لگی۔ اس کی یادداشت بہت تیز تھی اور وہ جلد ہی بہت سی معلومات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

رابعہ نے گاؤں کے بچوں کو مفت میں پڑھانا شروع کر دیا۔ وہ انہیں کہانیاں سناتی، انہیں اخلاقیات کے بارے میں بتاتی اور انہیں زندگی میں آگے بڑھنے کی ترغیب دیتی تھی۔ بچے اس سے بہت محبت کرتے تھے اور اسے اپنی استانی مانتے تھے۔


ا ستا نی

رابعہ کی زندگی میں ایک اور اہم موڑ اس وقت آیا جب گاؤں میں ایک نیا شخص آیا۔ اس کا نام عادل تھا اور وہ ایک نوجوان فنکار تھا۔ عادل گاؤں کی خوبصورتی اور یہاں کے لوگوں کی سادگی سے بہت متاثر ہوا تھا۔ اس نے رابعہ کے بارے میں سنا اور اس سے ملنے گیا۔

عادل رابعہ کی قوت ارادی اور اس کی مثبت سوچ سے بہت متاثر ہوا۔ وہ اکثر اس سے ملنے آتا اور دونوں گھنٹوں باتیں کرتے۔ عادل نے رابعہ کو دنیا کے مختلف رنگوں اور خوبصورتیوں کے بارے میں بتایا جسے وہ دیکھ نہیں سکتی تھی۔ اس نے اسے موسیقی سنائی، شاعری پڑھ کر سنائی اور اسے فطرت کی مختلف آوازوں سے روشناس کرایا۔

وقت گزرنے کے ساتھ، رابعہ اور عادل ایک دوسرے کے قریب آنے لگے۔ عادل نے رابعہ کی اندرونی خوبصورتی کو دیکھا اور اسے محسوس ہوا کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے۔ رابعہ بھی عادل کی محبت اور اس کے احترام کو محسوس کرتی تھی۔

ایک دن، عادل نے رابعہ سے شادی کی خواہش ظاہر کی۔ رابعہ نے خوشی سے اس کی پیشکش قبول کر لی۔ ان کی شادی گاؤں میں سادگی سے ہوئی اور تمام لوگوں نے انہیں مبارکباد دی۔


شا دی کی تقر یب

شادی کے بعد، رابعہ اور عادل نے ایک نئی زندگی کا آغاز کیا۔ عادل نے رابعہ کا بہت خیال رکھا اور اسے کبھی بھی اپنی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔ رابعہ نے بھی عادل کو اپنی محبت اور اپنی دیکھ بھال سے خوش رکھا۔

رابعہ اب ایک پڑھی لکھی اور سمجھدار خاتون بن چکی تھی۔ وہ گاؤں کی خواتین کے لیے ایک مثال بن گئی تھی۔ اس نے انہیں تعلیم کی اہمیت بتائی اور انہیں اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی ترغیب دی۔

ایک دن، گاؤں میں ایک بڑا میلہ لگا۔ رابعہ بھی عادل کے ساتھ میلے میں گئی۔ وہاں اس نے بہت سے لوگوں سے ملاقات کی اور ان سے باتیں کیں۔ لوگوں نے اس کی ہمت اور اس کی زندگی کی کہانی سنی تو بہت متاثر ہوئے۔ ایک شخص نے رابعہ سے کہا,"بی بی، آپ نے اپنی زندگی میں اندھیرا تو دیکھا، لیکن آپ نے اپنی روشنی سے دوسروں کی زندگیوں کو روشن کر دیا۔"

رابعہ مسکرائی اور بولی، "روشنی اندھیرے میں ہی زیادہ چمکتی ہے۔ اگر میری زندگی میں اندھیرا نہ آتا تو شاید میں کبھی یہ نہ جان پاتی کہ روشنی کی اصل قیمت کیا ہے۔"

رابعہ کی یہ بات سن کر سب خاموش ہو گئے۔ انہیں احساس ہوا کہ زندگی میں دکھ اور تکلیفیں بھی انسان کو مضبوط بناتی ہیں اور اسے دوسروں کی مدد کرنے کا حوصلہ دیتی ہیں۔

رابعہ اور عادل نے اپنی زندگی خوشی اور سکون سے گزاری۔ رابعہ نے اپنی معذوری کو اپنی طاقت بنا لیا تھا اور وہ دوسروں کے لیے ایک روشن مثال بن گئی تھی۔


اخلاقی سبق:


 اس کی زندگی اس بات کا ثبوت تھی کہ اگر انسان میں ہمت اور حوصلہ ہو تو وہ کسی بھی مشکل کو پار کر سکتا ہے اور اپنی زندگی کو بامقصد بنا سکتا ہے۔


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !