"یتیم لڑکی اور اس کا بھیڑیا دوست"
اس کے والدین کچھ سال پہلے ایک خوفناک بیماری کا شکار ہو کر وفات پا گئے تھے۔ جنگل ہی اس کا گھر تھا -
![]() |
جنگل میں گھر |
ایک سرد شام، جب ہوائیں درختوں کی شاخوں سے سرسراتی ہوئی گزر رہی تھیں، روشنی اپنی جھونپڑی کے باہر بیٹھی آگ تاپ رہی تھی۔ جنگل خاموش تھا، سوائے دور سے کسی الو کی ہوک کے۔ اچانک، اس نے جھاڑیوں کے پیچھے سے ایک آہ کی آواز سنی۔ ڈرتے ڈرتے، وہ اٹھی اور آواز کی سمت بڑھی۔
وہاں، جھاڑیوں میں، ایک بڑا بھیڑیا زخمی حالت میں پڑا تھا۔ اس کے ایک پاؤں سے خون بہہ رہا تھا اور اس کی آنکھوں میں درد اور خوف تھا۔ روشنی نے پہلے کبھی اتنے قریب سے بھیڑیا نہیں دیکھا تھا۔ گاؤں کے لوگ بھیڑیوں کے بارے میں خوفناک کہانیاں سناتے تھے، لیکن اس بھیڑیے کی تکلیف دیکھ کر روشنی کا دل بھر آیا۔
"تمہیں کیا ہوا؟" وہ آہستہ سے بولی، اس کی آواز میں ہمدردی تھی۔
احتیاط سے، وہ بھیڑیے کے قریب بیٹھی اور اس کے زخم کو صاف کرنے لگی۔ بھیڑیا پہلے تو گھورتا رہا، لیکن روشنی کے نرم لمس اور اس کی آنکھوں میں موجود خلوص کو دیکھ کر وہ خاموش ہو گیا۔ روشنی نے جڑی بوٹیوں کو پیس کر اس کے زخم پر لگایا ـ
اس رات، روشنی نے بھیڑیے کو اپنی جھونپڑی کے ایک کونے میں پناہ دی۔ اس نے اسے پانی پلایا اور جو تھوڑا بہت کھانا اس کے پاس تھا وہ اسے دیا۔ بھیڑیا خاموشی سے سب کچھ سہتا رہا، کبھی کبھار درد سے کراہتا ضرور، لیکن اس نے روشنی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔
وہ ہر روز صبح جنگل سے تازہ جڑی بوٹیاں لاتی اور اس کے زخم پر لگاتی۔ دھیرے دھیرے، بھیڑیے کا زخم ٹھیک ہونے لگا اور اس کی طاقت بحال ہونے لگی۔ اس دوران، روشنی اور بھیڑیے کے درمیان ایک عجیب سی دوستی پیدا ہو گئی۔ روشنی اسے کہانیاں سناتی اور اپنے دن بھر کے کاموں کے بارے میں بتاتی، اور بھیڑیا خاموشی سے اسے سنتا رہتا، اپنی بڑی بڑی سنہری آنکھوں سے اس کی طرف دیکھتا رہتا۔
![]() |
بھیڑیا اور رو شنی |
ایک صبح، جب سورج کی پہلی کرنیں درختوں کے پتوں سے چھن کر جھونپڑی میں داخل ہوئیں، بھیڑیا اٹھا اور روشنی کی طرف دیکھا۔ اس کی آنکھوں میں اب وہ درد اور خوف نہیں تھا جو اس رات تھا۔ اس نے اپنی دم ہلائی، ایک دھیمی سی غرغراہٹ نکالی، جیسے وہ شکریہ ادا کر رہا ہو۔
روشنی سمجھ گئی کہ اب اس کے دوست کے جانے کا وقت آ گیا ہے۔ اس کا دل اداس ہو گیا، لیکن وہ جانتی تھی کہ بھیڑیا جنگل کا آزاد جانور ہے اور اسے واپس جانا چاہیے۔
"تم جا سکتے ہو، دوست،" روشنی نے آہستہ سے کہا۔ "اپنا خیال رکھنا۔"
بھیڑیا ایک بار پھر اس کی طرف دیکھا، پھر مڑا اور جنگل میں غائب ہو گیا۔ روشنی اسے جاتے ہوئے دیکھتی رہی، یہاں تک کہ وہ درختوں کے درمیان اوجھل ہو گیا۔
اس دن کے بعد، روشنی اکثر اس جگہ پر جاتی جہاں اسے بھیڑیا ملا تھا۔ وہ اسے یاد کرتی تھی، لیکن وہ جانتی تھی کہ اس نے ایک زخمی جانور کی مدد کی تھی اور بدلے میں اسے ایک انوکھا دوست ملا تھا ـ
ایک دن، جب روشنی جنگل میں لکڑیاں اکٹھی کر رہی تھی، اس نے سنا کہ شکاریوں کا ایک گروہ جنگل میں داخل ہوا ہے۔ وہ بھیڑیوں کا شکار کرنے آئے تھے۔ روشنی جانتی تھی کہ اسے اپنے دوستوں کو بچانا ہوگا۔
وہ تیزی سے بھاگی اور اس جگہ پر پہنچی جہاں بھیڑیوں کا ایک غول رہتا تھا۔ اس نے انہیں شکاریوں کے بارے میں خبردار کیا اور انہیں گہری گھاٹیوں میں چھپ جانے کا مشورہ دیا۔ بھیڑیوں نے اس کی بات مانی اور محفوظ جگہوں پر چلے گئے۔
شکاریوں نے جنگل میں کافی دیر تک تلاش کیا، لیکن انہیں کوئی بھیڑیا نہیں ملا۔ وہ مایوس ہو کر واپس چلے گئے۔ روشنی نے سکون کا سانس لیا۔
اس شام، جب روشنی اپنی جھونپڑی کی طرف لوٹ رہی تھی، اس نے دیکھا کہ جنگل کے کنارے پر ایک بڑا بھیڑیا کھڑا ہے۔ یہ وہی بھیڑیا تھا جس کی اس نے برسوں پہلے مدد کی تھی۔
اس دن سے، وہ بھیڑیا اکثر روشنی سے ملنے آتا تھا۔ وہ دونوں جنگل میں گھومتے، ایک دوسرے کی خاموش صحبت سے لطف اندوز ہوتے۔ روشنی نے جنگل کے دوسرے جانوروں کو بھی بتایا کہ یہ بھیڑیا ان کا دوست ہے، اور دھیرے دھیرے، جانوروں کا ڈر کم ہونے لگا۔
![]() |
جنگل میں گھومتے ہوئے |
روشنی، جو کبھی ایک اکیلی یتیم لڑکی تھی، اب جنگل کی محافظ بن گئی تھی۔ اس نے انسانوں اور جانوروں کے درمیان ایک پل بنا دیا تھا، اور اس کی کہانی پرانے جنگل کے درختوں میں ہمیشہ سرسراتی رہے گی۔ اس نے ثابت کر دیا تھا کہ ہمدردی اور محبت کسی بھی دیوار کو گرا سکتی ہے، چاہے وہ کتنی ہی اونچی کیوں نہ ہو۔
Gd
ReplyDelete