طلسماتی صندوق

Immo Kahani
4 minute read
1

 

"طلسماتی صندوق"


ایک پرانے اور خاموش قصبے میں، جو پہاڑوں کے دامن میں واقع تھا، ایک پراسرار گھر موجود تھا۔ یہ گھر صدیوں پرانا تھا اور مقامی لوگ اس کے بارے میں عجیب و غریب کہانیاں سنایا کرتے تھے۔ کہا جاتا تھا کہ اس گھر میں ایک طلسماتی صندوق چھپا ہوا ہے، جس میں ہر اس سوال کا جواب موجود ہے جو کوئی پوچھنا چاہے۔


ڈراونی حویلی

اس قصبے میں ایک نوجوان لڑکا رہتا تھا، جس کا نام عادل تھا۔ عادل ایک ذہین اور تجسس سے بھرپور نوجوان تھا، لیکن وہ اپنی زندگی کے کئی سوالوں کے جوابات تلاش کر کے پریشان رہتا تھا۔ اس نے بوڑھوں سے اس پراسرار گھر اور طلسماتی صندوق کے بارے میں سنا تھا، اور اس کی خواہش تھی کہ کسی طرح وہ صندوق حاصل کر کے اپنے تمام سوالوں کے جوابات جان لے۔
ایک رات، جب پورا قصبہ گہری نیند سو رہا تھا، عادل نے اس پرانے گھر کی طرف جانے کا فیصلہ کیا۔ وہ ڈر رہا تھا، لیکن اس کے اندر کا تجسس اس کے خوف پر غالب آ گیا۔ وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا اس گھر کے قریب پہنچا، جس کی کھڑکیاں بند تھیں اور دیواروں پر پرانی بیلیں چڑھی ہوئی تھیں۔
عادل نے دروازہ دھکیلا، جو کہ حیرت انگیز طور پر بغیر کسی مزاحمت کے کھل گیا۔ اندر گھپ اندھیرا تھا اور ایک عجیب سی خنکی محسوس ہو رہی تھی ـ

عا د ل

عادل نے اپنی جیب سے ایک چھوٹی سی ٹارچ نکالی اور روشنی ڈالی۔ دھول اور مکڑی کے جالے ہر طرف پھیلے ہوئے تھے۔

وہ ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں گھومتا رہا، ہر کونے اور ہر چیز کو غور سے دیکھتا رہا۔ آخر کار، اسے ایک بند تہہ خانے کا دروازہ نظر آیا۔ اس نے ہمت کر کے دروازہ کھولا اور سیڑھیاں اترنا شروع کر دیں۔ تہہ خانے میں ایک پرانی میز پڑی تھی، اور اس میز پر ایک چھوٹا سا لکڑی کا صندوق رکھا ہوا تھا۔

عادل کی دھڑکنیں تیز ہو گئیں۔ کیا یہی وہ طلسماتی صندوق ہے جس کے بارے میں اس نے سنا تھا؟ وہ آہستہ آہستہ صندوق کے قریب گیا اور اسے اٹھا لیا۔ صندوق وزنی تھا اور اس پر عجیب و غریب نقش و نگار بنے ہوئے تھے۔

اس نے صندوق کا ڈھکن کھولنے کی کوشش کی، لیکن وہ بند تھا۔ عادل نے غور سے صندوق کو دیکھا، تو اسے ایک چھوٹا سا بٹن نظر آیا۔ اس نے وہ بٹن دبایا، اور ایک ہلکی سی آواز کے ساتھ صندوق کا ڈھکن کھل گیا۔

صندوق کے اندر ایک پرانی کتاب رکھی ہوئی تھی۔ عادل نے کتاب اٹھائی اور اس کے صفحات پلٹنا شروع کر دیےـ


طلسماتی صندوق


 کتاب کے ہر صفحے پر ایک سوال لکھا ہوا تھا، اور اس کے نیچے ایک خالی جگہ تھی۔ عادل سمجھ گیا کہ یہ وہ کتاب ہے جس میں اس کے تمام سوالوں کے جوابات موجود ہیں۔

عادل نے پہلا سوال پڑھا، جو اس کی اپنی زندگی کے مقصد کے بارے میں تھا۔ اس نے کچھ دیر سوچا اور پھر کتاب میں اپنا جواب لکھ دیا۔ جیسے ہی اس نے اپنا جواب لکھا، کتاب سے ایک ہلکی سی روشنی نکلی اور اس کے دل میں ایک سکون محسوس ہوا۔

اس رات، عادل نے اس کتاب میں اپنے کئی سوالوں کے جوابات لکھے۔ ہر جواب لکھنے کے بعد اسے ایک نئی سمجھ اور سکون ملتا گیا۔ وہ جان گیا کہ اصل جوابات اس کے اپنے اندر ہی موجود ہیں، اور یہ طلسماتی صندوق صرف ان جوابات کو سامنے لانے کا ایک ذریعہ ہے۔

اگلی صبح، عادل صندوق اور کتاب لے کر اپنے گھر واپس آیا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اس صندوق کو اپنے پاس رکھے گا اور جب بھی اسے کسی سوال کا جواب جاننے کی ضرورت ہوگی، وہ اس کتاب کی مدد لے گاعادل کی زندگی بدل گئی۔ اب وہ اپنے فیصلوں پر زیادہ اعتماد کرنے لگا تھا اور اس نے اپنی زندگی کے مقصد کو بھی پہچان لیا تھا۔ اس نے اس  صندوق اور کتاب کو ایک راز رکھا اور صرف ضرورت پڑنے پر ہی ان کا استعمال کیا۔

وقت گزرتا گیا اور عادل ایک کامیاب اور خوشحال انسان بن گیا۔ اس نے قصبے کے دوسرے نوجوانوں کو بھی اپنی زندگی کے مقصد کو تلاش کرنے اور اپنے اندر کی آواز سننے کی ترغیب دی۔
اور وہ پراسرار گھر؟ وہ آج بھی وہیں موجود ہے، اور شاید اس میں وہ طلسماتی صندوق بھی اب تک موجود ہو۔ لیکن اب قصبے کے لوگ جانتے ہیں کہ اصل جادو کسی صندوق میں نہیں، بلکہ انسان کے اپنے دل اور دماغ میں چھپا ہوتا ہے۔ ضرورت صرف اس جادو کو پہچاننے اور اسے استعمال کرنے کی ہے۔


 *اخلاقی سبق:*



" یہ کہانی ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ تجسس اور تلاش کی خواہش ہمیں نئی راہیں دکھا سکتی ہے، لیکن حتمی منزل اپنے آپ کو جاننا اور اپنے اندر کی طاقت کو پہچاننا ہے-"

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !