الفاظ کی پرواز

Immo Kahani
1


"الفاظ کی پرواز"

پرانے زمانے میں، ایک چھوٹے سے گاؤں میں نصیر نام کا ایک شخص رہتا تھا۔ وہ ایک ایماندار اور محنتی آدمی تھا، لیکن اس کی ایک کمزوری تھی-وہ اکثر بے خیالی میں بات کرتا تھا، جس کی وجہ سے اس کے الفاظ بسا اوقات دوسروں کو رنجیدہ کر دیتے تھے، اگرچہ اس کی نیت بری نہیں ہوتی تھی۔

ایک دن، گاؤں کے بزرگ عالم دین نے نصیر کو اپنے پاس بلایا۔ انہوں نے نصیر سے کہا، 

"اے نصیر، تمہارے دل میں تو کوئی برائی نہیں ہے، لیکن تمہارے الفاظ اکثر فتنہ کھڑا کر دیتے ہیں۔ یاد رکھو، زبان ایک تیز دھار والا اوزار ہے؛ اگر احتیاط سے استعمال نہ کیا جائے تو یہ گہرے زخم لگا سکتا ہے۔"

نصیر نے بزرگ کی نصیحت غور سے سنی اور اس نے اپنی اس عادت کو بدلنے کا فیصلہ کیا۔ بزرگ نے اسے ایک چھوٹی سی مشق بتائی۔ انہوں نے نصیر کو ایک تھیلی میں پر رکھنے کے لیے کہا اور ہدایت کی کہ جب بھی وہ کسی کو اپنے بے احتیاطی والے الفاظ سے تکلیف پہنچائے تو وہ اس تھیلی سے ایک پر نکال کر کسی دور جگہ پر پھینک آئے۔ اور جب اس کی یہ عادت ختم ہو جائے تو وہ اس جگہ سے سارے پر واپس لے آئے۔

نصیر نے بزرگ کی بات مان لی۔ شروع میں، اس کی تھیلی بہت جلد خالی ہو جاتی تھی، کیونکہ وہ دن میں کئی بار کسی نہ کسی کو اپنے الفاظ سے رنج پہنچا دیتا تھا۔ ہر بار وہ ایک پر اٹھاتا اور دور جا کر پھینک آتا۔ یہ عمل اسے اپنی غلطی کا احساس دلاتا اور آئندہ محتاط رہنے کی یاد دہانی کرواتا۔

وقت گزرتا گیا اور نصیر نے اپنی زبان پر قابو پانا سیکھ لیا۔ اب وہ سوچ سمجھ کر بولتا تھا اور اس کے الفاظ کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتے تھے۔ آہستہ آہستہ، اس کی تھیلی میں پر ختم ہونے لگے۔ ایک وقت آیا جب تھیلی بالکل خالی ہو گئی۔

نصیر خوشی خوشی بزرگ عالم دین کے پاس گیا اور انہیں خالی تھیلی دکھائی۔ بزرگ نے کہا، 

"اب جاؤ اور ان تمام جگہوں سے پر واپس لے آؤ جہاں تم نے انہیں پھینکا تھا۔"

نصیر اس جگہ پر گیا جہاں اس نے پہلے پر پھینکے تھے۔ اس نے دیکھا کہ ہوا ان پروں کو دور دور تک اڑا لے گئی تھی۔ اس نے بہت کوشش کی، لیکن وہ ایک بھی پر واپس نہ لا سکا۔

نصیر خالی ہاتھ بزرگ کے پاس واپس آیا اور انہیں سارا ماجرا بتایا۔ بزرگ مسکرائے اور کہا،

  "اے نصیر، یہی حال تمہارے الفاظ کا ہے۔ جب تم کسی کو تکلیف دہ بات کہتے ہو تو وہ بات ہوا میں اڑتے ہوئے پروں کی طرح دور تک پھیل جاتی ہے اور پھر کبھی واپس نہیں آتی۔ تم معافی مانگ سکتے ہو، لیکن اس تکلیف کے نشان ہمیشہ باقی رہتے ہیں۔"


زبان کے خطرناک بول
"معافی طلب کرنا"

اس دن کے بعد، نصیر ے ہمیشہ اپنی زبان کی حفاظت کی اور ہر لفظ تول کر بولا۔ اسے سمجھ آ گیا تھا کہ بے احتیاطی سے کہے گئے الفاظ کتنے خطرناک ہو سکتے ہیں اور ان کا اثر کبھی ختم نہیں ہوتا۔

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمیں اپنی زبان کا بہت خیال رکھنا چاہیے اور ہمیشہ سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے۔ ہمارے الفاظ کسی کا دل جیت بھی سکتے ہیں اور کسی کا دل توڑ بھی سکتے ہیں۔ اس لیے، ہمیں ہمیشہ اچھے اور نرم الفاظ استعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے-


اخلاقی سبق:


الفاظ کی طاقت اور ان کا دیرپا اثر: جس طرح ہوا میں اڑائے گئے پر کبھی واپس نہیں آتے، اسی طرح بغیر سوچے سمجھے بولے گئے الفاظ بھی اپنا اثر چھوڑ جاتے ہیں۔ آپ معافی مانگ سکتے ہیں، لیکن کہی ہوئی تلخ بات کی کسک اور تکلیف ہمیشہ کسی نہ کسی صورت میں باقی رہتی ہے -

Post a Comment

1Comments
Post a Comment

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !