لکڑ ہا ر ا اور جادوئی پودا

Immo Kahani
0


"لکڑہا ر ا اور جادوئی پودا"


ایک زمانے میں، ایک دور دراز گاؤں میں، جہاں سرسبز کھیت اور بلند و بالا پہاڑ تھے، ایک غریب لکڑہارا رہتا تھا۔ اس کا نام رحیم تھا۔ رحیم ایک ایماندار اور محنتی شخص تھا، لیکن اس کی قسمت اس پر مہربان نہیں تھی۔ وہ روز جنگل جاتا، لکڑیاں کاٹتا اور انہیں بازار میں بیچ کر اپنے چھوٹے سے خاندان کا پیٹ پالتا تھا۔
ایک دن، جب رحیم جنگل میں لکڑیاں کاٹ رہا تھا، تو اس نے ایک عجیب چیز دیکھی۔ ایک پرانی، بوسیدہ سی جھونپڑی کے پاس، ایک چھوٹا سا پودا چمک رہا تھا۔ اس کی پتیاں عام پودوں کی طرح سبز نہیں تھیں، بلکہ سنہری رنگ کی تھیں۔ رحیم حیران ہوا اور تجسس سے اس پودے کے قریب گیا۔


جادوئی پودا

جیسے ہی رحیم نے اس پودے کو چھوا، ایک نرم سی روشنی پھیلی اور اس کے ہاتھ میں پکڑی ہوئی کلہاڑی کا لوہا چمکدار سونے میں تبدیل ہو گیا۔ رحیم اپنی آنکھوں پر یقین نہیں کر پا رہا تھا۔ یہ سچ تھا۔ اس نے ایک جادوئی پودے کو چھو لیا تھا جس میں چیزوں کو سونے میں بدلنے کی طاقت تھی۔

رحیم خوشی سے پھولے نہیں سمایا۔ اس نے جلدی سے کچھ اور پتھر اور لکڑیاں جمع کیں اور انہیں پودے سے چھوا۔ پلک جھپکتے ہی وہ سب سونا بن گئے۔ اب رحیم غریب لکڑہارا نہیں رہا تھا۔ وہ ایک امیر آدمی بن گیا تھا۔

رحیم نے سونا اکٹھا کیا اور اسے اپنے گھر لے گیا۔ اس کی بیوی، عائشہ، یہ دیکھ کر حیران رہ گئی۔ رحیم نے اسے ساری بات بتائی اور دونوں خدا کا شکر ادا کرنے لگے۔
اگلے دن، رحیم بازار گیا اور اپنے سونے کے کچھ حصے سے ایک بڑا سا گھر خریدا۔ اس نے اپنے بچوں کے لیے اچھے کپڑے اور کھانے پینے کی چیزیں خریدیں۔ گاؤں والے رحیم کی اچانک امیری دیکھ کر حیران رہ گئے۔ کچھ نے حسد کیا تو کچھ نے خوشی کا اظہار کیا۔


محل

رحیم نے اپنی دولت کا استعمال اچھے کاموں میں کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے گاؤں میں ایک بڑا کنواں کھدوایا تاکہ لوگوں کو صاف پانی میسر آسکے۔ اس نے غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کی اور اپنے گاؤں کی ترقی کے لیے بہت سے کام کیے۔

وقت گزرتا گیا اور رحیم کی سخاوت اور ایمانداری کی دھوم دور دور تک پھیل گئی۔ لوگ اسے ایک نیک اور سخی شخص کے طور پر جاننے لگے۔ اس کے پاس جادو کا سونا تھا، لیکن اس نے کبھی بھی اس کا غلط استعمال نہیں کیا۔ وہ جانتا تھا کہ اصل دولت دل کی سچائی اور دوسروں کی مدد کرنے میں ہے۔

ایک دن، ایک لالچی آدمی نے رحیم کے جادوئی پودے کے بارے میں سنا۔ اس کا نام جمشید تھا۔ جمشید ایک خود غرض اور لالچی شخص تھا جو ہمیشہ دولت کے پیچھے بھاگتا رہتا تھا۔ اس نے رحیم سے وہ پودا چھیننے کی سازش رچی۔

ایک رات، جب رحیم اور اس کا خاندان سو رہا تھا، جمشید چپکے سے ان کے گھر میں داخل ہوا اور اس جادوئی پودے کو چرا لیا۔ وہ خوشی سے پھولا نہیں سمایا اور جلدی سے جنگل کی طرف بھاگا تاکہ پودے سے زیادہ سے زیادہ سونا بنا سکے۔
جمشید نے جنگل میں ایک محفوظ جگہ ڈھونڈی اور پودے کو زمین پر رکھا۔ اس نے ارد گرد کے تمام پتھروں اور لکڑیوں کو جمع کیا اور انہیں پودے سے چھونے لگا۔ ہر چیز سونے میں بدلتی جا رہی تھی اور جمشید کی لالچ بڑھتی جا رہی تھی۔

وہ اتنا مگن تھا کہ اسے یہ بھی خیال نہ رہا کہ سورج غروب ہو رہا ہے اور اندھیرا چھا رہا ہے۔ اچانک، ایک خوفناک آواز آئی۔ جمشید ڈر گیا اور ادھر ادھر دیکھنے لگا۔ اس نے دیکھا کہ ایک بڑا، کالا سایہ اس کی طرف بڑھ رہا ہے۔
یہ ایک خوفناک جن تھا، جو اس جادوئی پودے کا محافظ تھا۔ جن اس بات پر غصے میں تھا کہ کسی نے اس کے پودے کو چوری کرنے کی جرات کی ہے۔
جمشید نے بھاگنے کی کوشش کی، لیکن جن نے اسے پکڑ لیا۔ جمشید نے معافی مانگی اور پودا واپس کرنے کی التجا کی، لیکن جن پر اس کی باتوں کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ جن نے غضبناک نظروں سے جمشید اور اس کے جمع کیے ہوئے سونے کو دیکھا اور ایک زوردار چیخ ماری۔

اگلے ہی لمحے، جمشید اور وہ سارا سونا جو اس نے بنایا تھا، دھول کی طرح اڑ گیا۔ جادوئی پودا اپنی جگہ پر واپس آ گیا اور جنگل میں سکون لوٹ آ یا ـ


خوفناک جن

اگلی صبح، جب رحیم اٹھا تو اس نے دیکھا کہ جادوئی پودا غائب ہے۔ وہ سمجھ گیا کہ ضرور کوئی چور اسے چرا کر لے گیا ہے۔ وہ بہت افسردہ ہوا، لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری۔
کچھ دنوں بعد، گاؤں والوں نے جمشید کو جنگل میں مردہ پایا، اس کے ارد گرد دھول کے ذرات بکھرے ہوئے تھے۔ لوگوں نے سمجھ لیا کہ لالچ کا انجام برا ہوتا ہے۔
رحیم نے اس واقعے سے ایک بڑا سبق سیکھا۔ اس نے جانا کہ جادو کا سونا عارضی ہے، لیکن ایمانداری اور سخاوت ہمیشہ قائم رہتی ہے۔ اس نے دوبارہ محنت کرنا شروع کر دی اور اپنی ایمانداری اور نیک نیتی سے لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی رکھی۔
اگرچہ اس کے پاس اب جادو کا سونا نہیں تھا، لیکن رحیم پہلے سے کہیں زیادہ خوش تھا۔ اس نے سمجھ لیا تھا کہ حقیقی دولت دوسروں کی محبت اور احترام ہے۔ اور یہی وہ جادو تھا جو ہمیشہ اس کے ساتھ رہا۔
اور اس طرح، رحیم نے ایک بار پھر ایک خوشحال اور باعزت زندگی گزاری، یہ ثابت کرتے ہوئے کہ سچائی، ایمانداری اور سخاوت کسی بھی جادوئی سونے سے کہیں زیادہ قیمتی ہیں

 اخلاقی سبق:

ظاہری دولت اور جادوئی طاقت عارضی ہو سکتی ہے، لیکن اچھے اعمال اور نیک نیتی ہمیشہ پائیدار اور قیمتی ہوتے ہیں۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !