ایک نابینا لڑکی کا سفر

Immo Kahani
1


"ایک نابینا لڑکی کا سفر"


ایک چھوٹے سے گاؤں میں، جو سرسبز وادیوں اور بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان واقع تھا، ایک نوجوان لڑکی رہتی تھی۔ اس کا نام نور تھا ۔ نور ایک پرجوش اور ذہین لڑکی تھی، لیکن اس کی زندگی میں ایک کمی تھی - وہ دیکھ نہیں سکتی تھی۔ پیدائشی طور پر نابینا ہونے کے باوجود، نور نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور ہمیشہ اپنے اردگرد کی دنیا کو جاننے کے لیے بے چین رہتی تھی۔

نور کا گاؤں اپنی خوبصورتی اور سکون کے لیے جانا جاتا تھا، لیکن وہاں کے لوگوں کے دلوں میں ایک گہرا خوف چھپا ہوا تھا۔ 

ہر سال، جب سردیاں شروع ہوتی تھیں، ایک عجیب قسم کی تاریکی وادی کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی تھی، جو کئی ہفتوں تک قائم رہتی تھی۔ اس عرصے میں، سورج کی روشنی بالکل غائب ہو جاتی تھی اور ہر طرف ایک ڈراؤنا سکوت طاری ہو جاتا تھا۔ لوگ اپنے گھروں میں دبک جاتے تھے اور خوف کے سائے میں زندگی گزارتے تھے۔


خوبصورت گاؤں

نور نے اس تاریکی کے قصے بچپن سے سنے تھے۔ اسے یاد تھا کہ اس کی دادی ماں اس تاریکی کو ایک" بدروح کا سایہ" قرار دیتی تھیں، جو گاؤں والوں کے گناہوں کی سزا کے طور پر بھیجا جاتا تھا۔ لیکن نور کا دل اس کہانی کو ماننے سے انکار کرتا تھا۔ وہ جانتی تھی کہ دنیا میں کوئی بھی تاریکی اتنی طاقتور نہیں ہو سکتی جو روشنی کو مکمل طور پر ختم کر دے۔

ایک دن، جب تاریکی نے گاؤں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، تو نور نے ایک بڑا فیصلہ کیا۔اس نے عزم کر لیا کہ وہ اس تاریکی کے راز کو فاش کرے گی اور اپنے گاؤں کو اس خوفناک سائے سے چھٹکارا دلوائے گی۔ اس نے اپنی بزرگ دادی ماں سے اجازت طلب کی، جو ابتداء میں ہچکچا رہی تھیں۔اس نے اپنی بوڑھی دادی ماں سے اجازت مانگی، جو پہلے تو راضی نہیں ہوئیں، لیکن نور کے عزم اور یقین کو دیکھ کر آخرکار مان گئیں۔

نور نے اپنی دادی ماں کی بتائی ہوئی ایک پرانی کہانی پر عمل کرتے ہوئے، اپنی تلاش شروع کی۔ کہانی میں ذکر تھا کہ وادی کے سب سے اونچے پہاڑ کی چوٹی پر ایک ایسا چشمہ ہے جس میں روشنی کی ایک ابدی کرن پوشیدہ ہے۔ اگر کوئی سچا دل اور پاک ارادہ لے کر اس چشمے تک پہنچ جائے تو وہ اس روشنی کو واپس لا سکتا ہے۔

نور، اپنی سفید چھڑی کے سہارے، پہاڑ کی طرف روانہ ہوئی۔ راستہ دشوار گزار اور خطرناک تھا۔ پتھریلی زمین، تنگ گھاٹیاں اور تیز ہواؤں نے اس کی ہمت کو چیلنج کیا۔ کئی بار وہ گری، کئی بار اسے ٹھوکر لگی، لیکن اس نے ہار نہیں مانی۔ اس کے دل میں اپنے گاؤں کو روشنی دلانے کا ایک مضبوط عزم تھا۔


پہاڑ

راستے میں، نور کی ملاقات گاؤں کے ایک بوڑھے شخص رحیم چچا سے ہوئی۔ رحیم چچا ایک دانا اور تجربہ کار شخص تھے، جو پہاڑوں کے راستوں اور ان کے رازوں سے بخوبی واقف تھے۔ انہوں نے نور کی ہمت کی تعریف کی اور اسے کچھ ضروری نصیحتیں اور ایک مضبوط عصا دیا۔ رحیم چچا نے نور کو بتایا کہ پہاڑ کی چوٹی پر پہنچنا آسان نہیں ہوگا، لیکن اگر اس کا یقین مضبوط رہا تو وہ ضرور کامیاب ہوگی۔

رحیم چچا کی باتوں سے نور کا حوصلہ اور بڑھ گیا۔ وہ اپنی منزل کی طرف بڑھتی رہی۔ کئی دن اور راتیں گزر گئیں۔ اس نے بھوک اور پیاس برداشت کی، لیکن اپنے قدم نہیں روکے۔ آخرکار، ایک صبح، جب سرد ہوا میں ایک نئی تازگی محسوس ہوئی، تو نور نے اپنے سامنے ایک چمک دیکھی۔ یہ ایک مدھم سی روشنی تھی، لیکن اندھیرے میں وہ کسی ستارے کی مانند روشن تھی۔

نور نے اس روشنی کی طرف قدم بڑھائے۔ جیسے جیسے وہ قریب ہوتی گئی، روشنی تیز ہوتی گئی۔ آخرکار، وہ ایک ایسے مقام پر پہنچی جہاں ایک چھوٹا سا چشمہ بہہ رہا تھا۔ اس چشمے کے پانی میں ایک عجیب سی چمک تھی، جو اردگرد کے ماحول کو روشن کر رہی تھی۔ یہ وہی ابدی روشنی تھی جس کا ذکر پرانی کہانیوں میں تھا-


چشمہ

نور نے اپنے دونوں ہاتھ اس چمکتے ہوئے پانی میں ڈالے۔ اسے ایک عجیب سی گرمی اور توانائی محسوس ہوئی۔ اس کے دل میں ایک گہرا سکون اتر آیا۔ اس نے اس روشنی کو اپنے دل میں سمو لیا اور پھر واپس گاؤں کی طرف چل پڑی ـ

 جیسے ہی وہ گاؤں کے قریب پہنچی، تاریکی چھٹنے لگی اور سورج کی سنہری کرنیں دوبارہ نمودار ہونے لگیں۔

گاؤں والوں نے نور کو دیکھا تو حیران رہ گئے۔ ان کی نابینا بیٹی کے ہاتھوں میں ایک ایسی روشنی تھی جس نے ان کی تاریک زندگیوں کو منور کر دیا تھا۔ نور نے چشمے سے حاصل کی ہوئی روشنی کو پورے گاؤں میں پھیلا دیا۔ وہ روشنی اتنی طاقتور تھی کہ اس نے نہ صرف اندھیرے کو دور کیا بلکہ لوگوں کے دلوں میں چھپے ہوئے خوف اور مایوسی کو بھی ختم کر دیا۔

اس دن کے بعد، گاؤں میں کبھی تاریکی نہیں چھائی۔ نور کو گاؤں کی ہیروئن کے طور پر یاد کیا جانے لگاـ

*اخلاقی سبق:*

  یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ حقیقی روشنی صرف بینائی میں نہیں، بلکہ دل کے یقین اور ارادے کی مضبوطی میں پوشیدہ ہوتی ہے۔ نور نے اپنی جسمانی کمزوری کو اپنی طاقت بنا کر اندھیرے کا مقابلہ کیا اور یہ ثابت کیا کہ اگر انسان میں سچا عزم ہو تو وہ کسی بھی مشکل اور خوف پر فتح حاصل کر سکتا ہے۔


Post a Comment

1Comments
Post a Comment

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !