گمشدہ جزیرے کا ر ا ز

Immo Kahani
0


" گمشدہ جزیرے کا   ر ا ز"


سمندر کی نیلی وسعت میں، جہاں افق آسمان سے ملتا دکھائی دیتا تھا، ایک ایسا جزیرہ پوشیدہ تھا جس کا ذکر صرف پرانی کہانیوں اور ملاحوں کی سرگوشیوں میں ملتا تھا۔ اسے "جزیرہِ گُمشدہ" کہا جاتا تھا، اور صدیوں سے لوگ اس کی تلاش میں سرگرداں تھے۔

ایلا ایک نوجوان اور بہادر لڑکی تھی، جس کے دل میں بچپن سے ہی اس پراسرار جزیرے کو دیکھنے کی خواہش پل رہی تھی۔ اس کے دادا، ایک مشہور جہازراں تھے،



بحری جہاز 



  دادا کی وفات کے بعد، ایلا نے ان کی پرانی ڈائری پائی، جس میں جزیرے تک پہنچنے کے کچھ اشارے درج تھے۔

اس ڈائری کے سہارے، ایلا نے ایک چھوٹی سی کشتی تیار کی اور اپنے سفر کا آغاز کیا۔ کئی دن اور راتیں سمندر کی بے رحم موجوں سے لڑتے ہوئے گزرے۔ سورج کی تپش اور ستاروں کی ٹھنڈک اس کی ساتھی رہی۔ راستے میں اسے کئی مشکلات پیش آئیں، کبھی طوفان نے گھیرا تو کبھی خاموش سمندر نے ڈرایا، لیکن ایلا کا عزم مضبوط رہا۔

بالآخر، ایک صبح جب دھند چھٹی تو دور ایک دھندلا سا سایہ نظر آیا۔ جیسے جیسے ایلا کی کشتی قریب ہوتی گئی، وہ سایہ ایک سرسبز جزیرے کی شکل اختیار کرتا گیا۔ یہ وہی جزیرہ تھا جس کی کہانیاں اس نے بچپن سے سنی تھیں۔



جزیرہ 


جزیرے پر قدم رکھتے ہی ایلا ایک مختلف دنیا میں داخل ہو گئی۔ یہاں کے درخت عام درختوں سے کہیں زیادہ بڑے اور ان کی پتیاں قوس قزح کے رنگوں میں چمک رہی تھیں۔ عجیب و غریب پرندے سریلی آوازوں میں چہچہا رہے تھے اور ہوا میں ایک میٹھی خوشبو رچی ہوئی تھی۔ ساحل پر سفید ریت چمک رہی تھی اور سمندر کا پانی کرسٹل کی طرح صاف تھا۔

ایلا نے جزیرے کے اندرونی حصوں کی طرف سفر شروع کیا۔ گھنے جنگلات اور اونچے پہاڑوں کو عبور کرتے ہوئے وہ ایک قدیم کھنڈر تک پہنچی۔ یہ ایک ایسی تہذیب کے آثار تھے جو صدیوں پہلے یہاں آباد تھی اور پھر پراسرار طور پر غائب ہو گئی تھی۔ کھنڈروں کی دیواروں پر عجیب و غریب نقش و نگار بنے ہوئے تھے، جو کسی بھولی بسری زبان میں کوئی کہانی بیان کر رہے تھے۔



کھنڈر 



ان کھنڈروں کے درمیان، ایلا کو ایک پرانی صندوقچی ملی۔ اس کا دل دھڑکنے لگا۔ کیا یہی وہ خزانہ تھا جس کا ذکر اس کے دادا نے کیا تھا؟ اس نے احتیاط سے صندوقچی کھولی تو اس میں سونے کے سکوں یا جواہرات کی بجائے ایک پرانی کتاب ملی۔

کتاب کے صفحات بوسیدہ ہو چکے تھے، لیکن اس پر لکھی ہوئی تحریر ابھی بھی پڑھی جا سکتی تھی۔ یہ اس قدیم تہذیب کی تاریخ تھی، ان کے علوم اور ان کے غائب ہونے کا راز۔ ایلا نے کتاب پڑھنا شروع کی اور ایک ایسی کہانی سے روشناس ہوئی جس نے اس کے رونگٹے کھڑے کر دیے۔

اس تہذیب کے لوگ فطرت کے ساتھ ہم آہنگی میں رہتے تھے اور انہوں نے ایک ایسی طاقت دریافت کر لی تھی جو انہیں وقت اور جگہ پر قابو پانے کی صلاحیت دیتی تھی۔ لیکن اس طاقت کا غلط استعمال کرنے کی وجہ سے، ان پر ایک ایسا عذاب نازل ہوا جس نے انہیں جزیرے سمیت غائب کر دیا۔ کتاب میں یہ بھی لکھا تھا کہ وہ خزانہ کوئی مادی چیز نہیں، بلکہ وہ علم اور حکمت ہے جو انہوں نے حاصل کی تھی۔

ایلا نے اس کتاب سے بہت کچھ سیکھا۔ اسے احساس ہوا کہ حقیقی دولت سونا چاندی نہیں، بلکہ علم اور تجربہ ہے۔ اس نے اس قدیم تہذیب کے احترام میں کچھ وقت کھنڈروں میں گزارا اور پھر اپنی کشتی کی طرف لوٹ گئی۔

جب ایلا واپس اپنے گھر پہنچی تو وہ ایک بدلی ہوئی انسان تھی۔ اس نے جزیرے کا راز کسی کو نہیں بتایا، کیونکہ وہ جانتی تھی کہ کچھ راز ہمیشہ راز ہی رہنے چاہئیں۔ اس نے اپنے دادا کی ڈائری اور اس قدیم کتاب کو سنبھال کر رکھا، اور وہ علم جو اسے حاصل ہوا تھا، اس کی زندگی کا قیمتی ترین اثاثہ بن گیا۔

اس کے بعد ایلا نے اپنی زندگی علم کی تلاش اور فطرت کے احترام میں گزاری۔ وہ اکثر سمندر کے کنارے بیٹھ کر اس گمشدہ جزیرے کے بارے میں سوچتی، ایک ایسی جگہ جہاں تاریخ اور اسرار ایک ساتھ سانس لیتے تھے۔ اور وہ جانتی تھی کہ اس جزیرے کا حقیقی خزانہ ہمیشہ اس کے دل میں محفوظ رہے گا۔

اخلاقی سبق:

بالآخر، کہانی یہ پیغام دیتی ہے کہ زندگی کا حقیقی مقصد مادی دولت جمع کرنا نہیں، بلکہ علم حاصل کرنا، تجربات سے سیکھنا اور فطرت کے ساتھ ہم آہنگی میں رہنا ہے۔ ایلا کا سفر ایک علامتی سفر ہے جو ہمیں اپنی زندگیوں میں حقیقی قدر کی تلاش کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !