پہاڑی چراغ کی کہانی

Immo Kahani
1


" پہاڑی چراغ کی کہانی"


چھوٹے سے گاؤں میں، پہاڑوں کے دامن میں بسا ہوا، ایک بوڑھا شخص رہتا تھا، بابا نور۔ ان کی عمر رسیدہ کمر خمیدہ ہو چکی تھی اور چہرے پر وقت کی کئی سلوٹیں پڑ چکی تھیں، لیکن ان کی آنکھوں میں ایک عجیب چمک تھی، جیسے کسی بجھتے ہوئے چراغ کی آخری لو۔ بابا نور گاؤں کے بچوں کو کہانیاں سنانے کے لیے مشہور تھے۔ ان کی کہانیاں پرستان، دیو مالائی مخلوقات اور حکمت سے بھرپور قصوں سے سجی ہوتی تھیں، جو بچوں کے تخیل کو پرواز دیتے تھے۔


بو ڑ ھا آ د می

ایک شام، جب سورج پہاڑوں کے پیچھے چھپ رہا تھا اور گاؤں میں ہلکی ہلکی خنکی پھیل رہی تھی، بچے بابا نور کے جھونپڑے کے گرد جمع وہ سب آج ایک دلچسپ کہانی سننے کے منتظر تھے۔ بابا نور اپنی پرانی جگہ پر بیٹھے، اپنی سفید داڑھی کو پیار سے چھوا اور مسکراہٹ کے ساتھ گویا ہوئے۔ 

"بچو، آج میں تمہیں ایک ایسے چراغ کی کہانی سناؤں گا جو عام نہیں تھا۔ یہ چراغ ایک دور دراز کے جنگل میں ایک پراسرار غار کے اندر رکھا ہوا تھا۔ کہتے ہیں کہ اس چراغ میں ایک ایسی لو تھی جو صرف سچے دل والوں کو ہی دکھائی دیتی تھی اور جس کو وہ لو نظر آتی تھی، اس کی ہر مراد پوری ہو جاتی تھی۔"

بچوں نے تجسس سے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ ان کی آنکھیں اس جادوئی چراغ کے تصور سے چمک رہی تھیں۔

بابا نور نے اپنی کہانی جاری رکھی: "بہت سال پہلے، اسی گاؤں میں ایک نوجوان رہتا تھا، جس کا نام ہارون تھا۔ وہ ایک نیک اور سچا دل انسان تھا۔ اس نے اس چراغ کے بارے میں سنا اور اس کی لو دیکھنے کی خواہش اس کے دل میں جاگی۔ ہارون نے اپنی ماں سے اجازت لی اور اس پراسرار غار کی طرف روانہ ہو گیا۔ اس کا راستہ دشوار گزار تھا، اونچے نیچے پہاڑ، گھنے جنگل اور خطرناک وادیاں اس کی راہ میں حائل تھیں۔ لیکن ہارون کا عزم مضبوط تھا اور اس کا ایمان کامل۔"

ہارون کئی دنوں تک چلتا رہا۔ راستے میں اسے بھوک لگی، پیاس نے ستایا اور تھکاوٹ نے نڈھال کر دیا۔ لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری۔ اس کے دل میں اس چراغ کی لو دیکھنے کی ایک شدید خواہش تھی۔ آخر کار، ایک تاریک رات میں، وہ اس غار کے دہانے پر پہنچ گیا۔ غار کے اندر گھپ اندھیرا تھا اور ایک پراسرار سکوت چھایا ہوا تھا۔ ہارون نے ہمت کر کے اندر قدم رکھاغار کے اندر ٹھنڈک اور نمی کا احساس تھا۔ کچھ دیر بعد اس کی آنکھوں نے اندھیرے کو سمجھا تو دور ایک غیر واضح روشنی دکھائی دی۔ وہ اس روشنی کی جانب چلنے لگا۔

 غار کے ایک کونے میں ایک پرانا سا چراغ رکھا ہوا تھا اور اس میں ایک ہلکی سی لو جل رہی تھی۔ یہ کوئی عام لو نہیں تھی، اس میں ایک عجیب سکون اور پاکیزگی تھی۔


لو ح چرا غ

ہارون نے قریب جا کر اس لو کو غور سے دیکھا۔ اس کا دل امن اور اطمینان سے بھر گیا۔ اسے محسوس ہوا کہ یہ لو اس کے اندر کی تمام پریشانیوں اور اندیشوں کو دور کر رہی ہے۔ اس نے اپنی زندگی کی سب سے بڑی خواہش دل میں کی اور اس لو کو دیکھتا رہا۔

کچھ دیر بعد، جب وہ غار سے باہر نکلا تو اس کا دل ایک عجیب سی روشنی سے منور تھا۔ وہ جانتا تھا کہ اس کی مراد ضرور پوری ہوگی۔ اور ایسا ہی ہوا۔ جب وہ گاؤں واپس پہنچا تو اس نے دیکھا کہ حالات بدل چکے تھے۔ جس مشکل کا وہ سامنا کر رہا تھا، وہ اب دور ہو چکی تھی۔

بابا نور نے اپنی کہانی ختم کی اور بچوں کی طرف دیکھا۔ ان کی آنکھوں میں ایک سبق آموز چمک تھی۔

"بچو، اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ سچے دل اور نیک ارادے کے ساتھ اگر کوئی کوشش کی جائے تو مشکل سے مشکل منزل بھی آسان ہو جاتی ہے۔ وہ چراغ کوئی عام چراغ نہیں تھا، وہ ہمارے دل کی سچائی اور نیکی کی علامت تھا۔ جس کے دل میں یہ لو جلتی ہے، اس کی مراد ضرور پوری ہوتی ہے۔"

بچے خاموشی سے بابا نور کی باتیں سنتے رہے اور ان کے دلوں میں ایک نیا یقین جاگزیں ہو گیا۔ انہیں سمجھ آ گیا تھا کہ اصل روشنی باہر نہیں، بلکہ ان کے اپنے اندر موجود ہے۔ اگر وہ اپنے دل کو صاف رکھیں اور نیک ارادوں کے ساتھ زندگی گزاریں تو ان کی زندگی بھی اس چراغ کی لو کی طرح روشن ہو سکتی ہے۔

اخلاقی سبق:

بچے ہارون کی کہانی سے یہ سیکھتے ہیں کہ ظاہری چمک دمک سے زیادہ باطنی صفائی اور اچھے ارادے اہمیت رکھتے ہیں۔ جس طرح چراغ کی لو صرف سچے دل والے کو دکھائی دیتی ہے، اسی طرح زندگی میں کامیابی اور سکون بھی نیک اور صاف دل والوں کو ہی نصیب ہوتا ہے۔


Post a Comment

1Comments
Post a Comment

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !